’’معتبر روایت ہے کہ سلطان غیاث الدین تغلق کے عہد حکومت میں خراسان کے ایک صاحب جاہ و حشم فرماں روانے ملتان اور دیپال پور پر حملہ کرکے اس نواح کو تاخت و تاراج کیا۔ یہ (حملہ آور)بادشاہ اپنی ایک زوجہ پر جو بے حد صاحب ِحسن وجمال تھی، اس درجہ شیدا تھا کہ اس کو کبھی اپنے سے جدا نہیں کرسکتا تھا۔ اس مہم میں یہ زوجہ بادشاہ کے ہمراہ تھی اور حاملہ تھی۔ ملتان و دیپال پور میں قدم رکھتے ہی اس بیگم کے بطن سے بچہ پیدا ہوا۔ اتفاق سے اس شب سلطان تغلق نے خراسانی لشکر پر شب خون مارا اور قتل عام شروع کردیا۔ خراسانی لشکر نے شکست کھائی اور ہر شخص نے راہ فرار اختیار کی اور پریشانی کے عالم میں اس بچے کو گہوارے میں چھوڑ دیا… سلطان تغلق کا لشکر، مال غنیمت کو ہر جانب تلاش کررہا تھا کہ ان کی نظر اس گہوارے پر پڑی۔ گہوارہ مع بچے کے بادشاہ کے روبرو لایاگیا۔ سلطان تغلق نے اس نوزائیدہ بچے کو دیکھ کر بے حد پسند کیا۔ بادشاہ نے اس خوش نصیب بچے کی باپ کی طرح پرورش شروع کی… سلطان تغلق نے اس فرزند کو تاتار ملک کے نام سے موسوم کیا جو اس عہد میں خُرد سال تھا۔ یہ بچہ جوان ہوا اور سلطان محمد تغلق کے عہد حکومت میں جوان ہوکر مشہور زمانہ ہوا۔ یہ لڑکا دلاوری و زور آزمائی اور شجاعت و بہادری میں یکتائے زمانہ ہوا اور محمد تغلق کے عہد حکومت میں لشکر کشی و فتوحات ملکی میں نادر روزگار خیال کیا جانے لگا، اس شخص نے اپنے زور بازو سے کئی ممالک فتح کئے۔
مؤلف نے اپنے اس فتاوی کوترتیب دینےکےلئے جن کتابوں سے مددلی ہےا ن میں سے چند یہ ہیں:
(۱):… جن جن کتب سے مسائل نقل کئے ہیں، ان کے نام صراحۃً ذکر کئے ہیں۔
I utilized for just a postdoc and also the position was remaining unfilled for the reason that no candidate was discovered for being a great match. Should I adhere to up?
Town’s various cultural heritage, affected by generations of migration, carries on to prosper today. Karachi’s heritage is deeply intertwined with its present, making it a singular mixture of tradition and modernity, from colonial-era landmarks to modern skyscrapers.
’’اندر پرستھ ، دہلی کا قدیم نام ہے ، اس کی حدود ’’ اوکھلا ‘‘ سے شروع ہو کر ’’ برابری ‘‘ نامی بستی پر ختم ہوتی ہے ‘‘۔(۷)
Karachi is well-known for remaining Pakistan’s greatest city, an financial hub, and also a melting pot of various cultures.
“حضرت انس�سے مروی ہے کہ آپ � سے اہل سنت والجماعت کے بارے میں پوچھاگیاکہ وہ کون لوگ ہیں آپ �نے فرمایاکہ اہل سنت والجماعت وہ لوگ کہلاتے ہیں،جو شیخین (ابوبکر�وعمر�) سے محبت کرتے ہوں اور ختنین(عثمان �وعلی�)کومطعون نہ کرتے ہوں اور خفین پرمسح کرتے ہوں”
اس طرح فقہاء ومفتیان عظام اور اکابرین امت کی ایک بڑی جماعت نے اپنی اپنی کتابوں میں اس فتاوی کے حوالہ سے مسائل وجزئیات کوبیان فرمائے ہیں۔
In Probably his previous key policy decision in two look at this now conditions as governor, John Bel Edwards was wrong to put into put an overbroad appeals procedure, undermining the trustworthiness from the accountability plan for general public schools.
Most Louisianans don’t need to have an outsider to tell them the state’s roadways and bridges are in negative form.
’’پہلے ’’اندر پرست ‘‘اس میدان کا continue reading this نام تھا جو پرانے قلعہ اور درے کے خونی دروازے کے درمیان میں ہے۔ ہندوؤں کے اعتقاد میں ’’اندر‘‘ نام ہے اکاس کے راجہ کا جو ہندوؤں کے مذہب میں ایک مقرری راجہ ہے اور ’’پرست‘‘ کہتے ہیں دونوں ہاتھوں کے ملے ہوئے لبوں کو، ہندوؤں کے اعتقاد میں یہ بات ہے کہ جہاں راجہ اندر نے کسی فرضی زمانے میں دونوں ہاتھ بھر کر موتیوں کا دان کیا تھا، اس سبب سے اس جگہ کو’’ اندر پرست ‘‘کہتے ہیں۔ کثرت استعمال سے رے اور سین حذف ہوگیا اور اندر پت مشہور ہوگیا۔ مگر میری سمجھ میں یہ معنی تو ایسے ہی ہیں جیسے اور ہندوؤں کی کہانیاں،… صحیح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ ’’پت‘‘ کے معنی صاحب اور مالک اور حاکم کے ہیں، جب یہ شہر آباد ہوا تو آباد کرنے والے نے نیک فال سمجھ کر ’’اندرپت ‘‘نام رکھا یعنی اس شہر کا مالک یا حاکم’’ اندر ‘‘ہے جو اکاس اور مہشت کا راجہ ہے۔ پہلے زمانے میں یہاں کے راجاؤں کی تخت گاہ ہستنا پور تھا، گنگا کے کنارے دلی سے تخمیناً سو میل دور ہے ،جب راجہ جد ہشتر اور راجہ جرجودھن میں بگاڑ ہوا تو راجہ جدہشتر نے یہ شہر آباد کیا۔ ہندی حسان کے بموجب یہ جھگڑا دوا پر جگ کے اخیر اور کلجگ کی ابتدا یعنی تین ہزار ایک سو اکیس سال قبل ولادت حضرت مسیح ہوا مگر یہ زمانہ صحیح نہیں معلوم ہوتا کیونکہ یہ مدت طوفان سے بھی پہلے کی ہے ،صحیح حساب سے یوں تحقیق ہوا ہے کہ واقعۂ مہابھارت اور راجہ جدہشتر کی مسند نشینی ایک ہزار چار سو پچاس سال تخمیناً قبل حضرت مسیح ہوئی پس اس شہر کے آباد ہونے کا یہی صحیح زمانہ ہے، اگر چہ اب اس شہر کا نشان باقی نہیں رہا لیکن شاہجہاں آباد کے جنوب کی طرف دلی دروازے کے باہر جو زمین ہے، اندرپت کی زمین کہلاتی ہے مگر خاص اندر پت کی آبادی اب نہیں رہی، ساری زمین میں زراعت ہوتی ہے اور وہاں کے زمیندار پرانے قلعے میں بستے ہیں اور یہ سب سے پہلا شہر ہے جو یہاں آباد ہوا اس کے بعد اور آبادیاں اس کے آس پاس ہوتی رہیں ہیں‘‘۔
امیر’’ تاتارخان‘‘ :کتاب کا تعارف کرانے سے پہلے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ امیرتاتارخان کا بھی تعارف سامنے آجائے، جن کی ایماء و فرمائش پر یہ عظیم الشان کتاب منصہ شہود پر آئی۔
یعنی ’’مجھے اس کتاب کے لکھنے کا حکم امیر تاتار خان نے دیا کہ ایک ایسی کتاب لکھی جائے جو فقہ حنفی کے تمام مسائل کو حاوی ہواور over at this website اس قدر جامع ہو کہ لوگوں کو دوسری کتابوں سے مستغنی کردے ، لہٰذا میں نے امتثالاً للامر فقہ حنفی کی چھوٹی بڑی سینکڑوں کتابوں کو سامنے رکھ کر یہ مجموعہ تیار کیا‘‘۔